1 min to read
اٹھ کہ پھر ذوقِ سخن تازہ کریں
اٹھ کہ پھر ذوقِ سخن تازہ کریں
اپنی افتاد کا اندازہ کریں
دل کریں ماتمِ ہستی پہ نثار
اور چہرے پہ ہنسی غازہ کریں
نظم آشوبِ جہاں پر لکھیں
شورشیں وقت کی شیرازہ کریں
روک لیں نغمے خموشی کے تمام
پھر بلند ایک ہی آوازہ کریں
یا کریں در کو ہی دیوار اب کے
یا کہ دیوار کو دروازہ کریں
نیند ریحان کہاں آئے گی
اٹھ کہ پھر ذوقِ سخن تازہ کریں
محمد ریحان قریشی
Comments