خود خوشی ہی خوشی کے درپے ہے

Imagem de capa

دوستی دشمنی کے درپے ہے
ہر کوئی ہی کسی کے درپے ہے

ڈھونڈتی ہے خدائے بے ہمتا
آذری بت گری کے درپے ہے

یوں مچلتا ہے چھوٹ جاتا ہے
دل ہی دلبستگی کے درپے ہے

مجھ حزیں کو نہیں ہے خدشۂ غم
خود خوشی ہی خوشی کے درپے ہے

آئنے میں ہے آئنے کا عکس
آئنہ کیوں کسی کے درپے ہے؟

ہے یہی نغمہ بر زبانِ شمع
‘زندگی زندگی کے درپے ہے’

یوں تو ریحان شخص ہے معقول
جانے کیوں شاعری کے درپے ہے