1 min to read
خود خوشی ہی خوشی کے درپے ہے
دوستی دشمنی کے درپے ہے
ہر کوئی ہی کسی کے درپے ہے
ڈھونڈتی ہے خدائے بے ہمتا
آذری بت گری کے درپے ہے
یوں مچلتا ہے چھوٹ جاتا ہے
دل ہی دلبستگی کے درپے ہے
مجھ حزیں کو نہیں ہے خدشۂ غم
خود خوشی ہی خوشی کے درپے ہے
آئنے میں ہے آئنے کا عکس
آئنہ کیوں کسی کے درپے ہے؟
ہے یہی نغمہ بر زبانِ شمع
‘زندگی زندگی کے درپے ہے’
یوں تو ریحان شخص ہے معقول
جانے کیوں شاعری کے درپے ہے
Comments