مجھ کو بھی کچھ خبر نہیں

Imagem de capa

پاس ہے ضابطوں کا چند، تیر نہیں تبر نہیں
لاگ ہے اپنے آپ سے، جنگ و جدل مگر نہیں

میں ہوں بدیع و شادماں یا کہ ملول و شرمسار
اس پہ قیاس کچھ نہ کر مجھ کو بھی کچھ خبر نہیں

رکھا ہوا ہے بخت نے کسوتِ ارتباط میں
یہ تو ہے سب پہ آشکار مجھ میں تو یہ ہنر نہیں

بکھرے ہوئے ہیں سب خیال، شعر ہو کیوں نہ لخت لخت
ذہن کا ترجماں تو ہے، گرچہ کہ پراثر نہیں

میری قضا سے مسئلےحل تو نہ ہو سکے تمام
پر ہے شرف یہی بہت، کوئی بھی چشم تر نہیں

محمد ریحان قریشی